gulfnews.com کے مطابق، آج کی دنیا میں، متحدہ عرب امارات کے رہائشی، خاص طور پر مزدور اور فری لانسرز، متعدد مالی چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ روایتی بینک اکاؤنٹس تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے مالیات کو منظم کرنے اور بیرون ملک پیسہ منتقل کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ خوش قسمتی سے، ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ، نئے اختیارات دستیاب ہو گئے ہیں۔ ڈیجیٹل بٹوے اور پری پیڈ کارڈز ان افراد کے لیے تیزی سے مقبول حل بنتے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، ال انصاری بٹوہ صارفین کو اپنی تنخواہیں وصول کرنے، بل ادا کرنے اور آسانی سے بیرون ملک پیسہ بھیجنے کی سہولت دیتا ہے۔ یہ بٹوے صارفین کو بغیر بینک اکاؤنٹ کے مالی خدمات سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دیتے ہیں۔ مزید برآں، myZoi اور e& money جیسے ایپس کئی وصول کنندگان کو پیسہ منتقل کرنے یا بل ادا کرنے کے عمل کو آسان بناتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف رہائشیوں کی روزمرہ زندگی کو آسان بناتی ہیں بلکہ انہیں سکون اور تحفظ کا احساس بھی فراہم کرتی ہیں۔ بغیر بینک اکاؤنٹ کے مزدور پری پیڈ کارڈز کا استعمال کر سکتے ہیں، جو انہیں دکانوں میں خریداری کرنے اور آسانی سے اپنے خاندانوں کو پیسہ منتقل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ یہ کارڈ عام طور پر معتبر برانڈز جیسے Visa یا MasterCard سے لیس ہوتے ہیں، جو بین الاقوامی سطح پر وسیع پیمانے پر استعمال کی اجازت دیتے ہیں۔ آخر میں، ان ترقیات کے ساتھ، متحدہ عرب امارات کے رہائشی بغیر بینکنگ خدمات تک رسائی کی فکر کیے بغیر اپنے مالی معاملات کو منظم کر سکتے ہیں۔ مزید تصاویر اور اضافی معلومات کے لیے، براہ کرم خبر کے ماخذ کا حوالہ دیں۔