خلاصہ: www.khaleejtimes.com کے مطابق، دبئی کا آل مکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ مسافروں کے لیے...
www.khaleejtimes.com کے مطابق، دبئی کا آل مکتوم بین الاقوامی ہوائی اڈہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ مسافروں کے لیے چلنے کی دوری کو کم کیا جا سکے اور طیارے کے گیٹ کو قریب لایا جا سکے۔ یہ ہوائی اڈہ 70 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، پانچ متوازی رن وے اور 400 سے زائد طیارے کے گیٹس کے ساتھ، اسے دنیا کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ہوائی اڈے کے سی ای او پال گریفتھ نے کہا، 'جدید ٹیکنالوجیز ہمیں وہ کام کرنے کی اجازت دیتی ہیں جو پہلے ممکن نہیں تھے۔ مسافروں کو اب طویل فاصلے طے کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ آسانی سے اپنی منزلوں تک پہنچ سکیں گے۔' یہ منصوبہ، خاص طور پر وبائی مرض کے بعد کے دور میں جب فضائی سفر دوبارہ عروج پر ہے، مسافروں کے سفر کے تجربے میں ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ اس خبر پر ردعمل بہت مثبت رہا ہے اور بہت سے مسافروں نے اس نئی پہل پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی فضائی سفر کو زیادہ آرام دہ اور خوشگوار بنا سکتی ہے۔ اس اقدام کے ساتھ، آل مکتوم ہوائی اڈہ نہ صرف اپنی خدمات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ ہوا بازی کی صنعت میں جدت اور ترقی کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہونے کے ساتھ، مسافر تیز اور کم دباؤ والے سفر کی توقع کر سکتے ہیں۔ مزید تصاویر اور اضافی معلومات کے لیے، براہ کرم خبر کے ماخذ کا حوالہ دیں۔